قُل لَّوْ كَانَ الْبَحْرُ مِدَادًا لِّكَلِمَاتِ رَبِّي لَنَفِدَ الْبَحْرُ قَبْلَ أَن تَنفَدَ كَلِمَاتُ رَبِّي وَلَوْ جِئْنَا بِمِثْلِهِ مَدَدًا
کہہ دیجئے کہ اگر میرے پروردگار کی باتوں کے (١) لکھنے کے لئے سمندر سیاہی بن جائے تو وہ بھی میرے رب کی باتوں کے ختم ہونے سے پہلے ہی ختم ہوجائے گا، گو ہم اسی جیسا اور بھی اس کی مدد میں لے آئیں۔
اللہ کی عظمتوں کا شمار ناممکن: حکم ہوتا ہے کہ اللہ کی عظمت سمجھانے کے لیے دنیا میں اعلان کر دیجیے کہ اگر روئے زمین کے سمندروں کی سیاہی بن جائے اور پھر الٰہی کلمات، الٰہی قدرتوں کے اظہار، الٰہی باتیں اور الٰہی حکمتیں لکھنی شروع کی جائیں تو یہ تمام سیاہی ختم ہو جائے گی لیکن اللہ کی تعریفیں ختم نہ ہوں گی۔ گو پھر ایسے اور دریا لائے جائیں او رپھر لائے جائیں اور پھر لائے جائیں لیکن ناممکن کہ اللہ کی قدرتیں، اس کی حکمتیں، اس کی دلیلیں ختم ہو جائیں۔ چنانچہ اللہ جل شانہ کافرمان ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ لَوْ اَنَّ مَا فِي الْاَرْضِ مِنْ شَجَرَةٍ اَقْلَامٌ وَّ الْبَحْرُ يَمُدُّهٗ مِنۢ بَعْدِهٖ سَبْعَةُ اَبْحُرٍ مَّا نَفِدَتْ كَلِمٰتُ اللّٰهِ اِنَّ اللّٰهَ عَزِيْزٌ حَكِيْمٌ﴾ (لقمان: ۲۷) روئے زمین کے درختوں کی قلمیں بن جائیں اور تمام سمندروں کی سیاہیاں بن جائیں پھر ان کے بعد سات سمندر اور بھی لائے جائیں لیکن ناممکن ہے کہ کلمات اللہ پورے لکھ لیے جائیں اللہ کی عزت و حکمت اس کا غلبہ اور قدرت وہی جانتا ہے۔ تمام انسانوں کا علم اللہ کے مقابلہ میں اتنا بھی نہیں جتنا سمندر کے مقابلے میں قطرہ تمام درختوں کی قلمیں گھس گھس کر ختم ہو جائیں تمام سمندروں کی سیاہیاں نبڑجائیں لیکن کلمات الٰہی ویسے ہی رہ جائیں گے جیسے تھے وہ ان گنت ہیں بے شمار ہیں کون ہے جو اللہ کی صحیح اور پوری قوت و عزت جان سکے؟ کون ہے جو اس کی پوری تعریف بجا لا سکے؟ بے شک ہمارا رب ویسا ہی ہے جیسا وہ خود فرما رہا ہے۔ بے شک ہم جو تعریفیں اس کی کریں وہ ان سب سے سوا ہے اور ان سب سے بڑھ چڑھ کر ہے۔ یاد رکھو جس طرح ساری زمین کے مقابلے میں ایک رائی کا دانہ ہے۔ اسی طرح جنت کی اور آخرت کی نعمتوں کے مقابل تمام دنیا کی نعمتیں ہیں۔ اس لیے ہم رب کی باتوں کا احاطہ نہیں کر سکتے۔