وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَٰذَا الْقُرْآنِ لِلنَّاسِ مِن كُلِّ مَثَلٍ ۚ وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا
ہم نے اس قرآن میں ہر ہر طریقے سے تمام کی تمام مثالیں لوگوں کے لئے بیان کردی ہیں لیکن انسان سب سے زیادہ جھگڑالو ہے۔ (١)
ہر بات صاف صاف کہہ دی گئی: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ انسان کے لیے ہم نے اس اپنی کتاب میں ہر بات کو کھول کھول کر بیان کر دیا ہے۔ تاکہ لوگ راہ حق سے نہ بہکیں، ہدایت کی راہ سے نہ بھٹکیں، وعظ وتذکیر، امثال و واقعات اور دلائل و براہین کے علاوہ انھیں بار بار مختلف انداز سے بیان کیا لیکن انسان چونکہ سخت جھگڑالو ہے اس لیے نہ اس پر وعظ و نصیحت کا اثر ہوا ہے نہ دلائل و براہین اس کے لیے کارگر۔ مسند احمد میں ہے کہ ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس ان کے مکان میں آئے اور فرمایا تم سوئے ہوئے ہو نماز میں نہیں ہو؟ اس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جواب دیا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہماری جانیں اللہ کے ہاتھ میں ہیں وہ ہمیں جب اُٹھانا چاہتا ہے اُٹھا دیتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر بغیر کچھ فرمائے لوٹ آئے۔ لیکن اپنے زانوں پر ہاتھ مارتے ہوئے یہ فرماتے ہوئے جا رہے تھے کہ انسان تمام چیزوں سے زیادہ جھگڑالو ہے۔‘‘ (مسند احمد: ۱/ ۱۱۲، بخاری: ۱۱۲۷)