سورة الكهف - آیت 5

مَّا لَهُم بِهِ مِنْ عِلْمٍ وَلَا لِآبَائِهِمْ ۚ كَبُرَتْ كَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ ۚ إِن يَقُولُونَ إِلَّا كَذِبًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

در حقیقت نہ تو خود انھیں اس کا علم ہے نہ ان کے باپ دادوں کو۔ یہ تہمت بڑی بری ہے جو ان کے منہ سے نکل رہی ہے وہ نرا جھوٹ بک رہے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کیونکہ اللہ کے لیے اولاد قرار دینا انتہائی گستاخی کی بات ہے۔ اور ایسی بات کا الہامی کتابوں کی تعلیم میں کہیں ڈھونڈے سے بھی سراغ نہیں مل سکتا۔ اس کی حقیقت صرف اتنی ہے کہ ان لوگوں کے بزرگوں اور آباو اجداد میں سے کسی نے بلاتحقیق ایسی بات کہہ دی اور بعد میں آنے والی نسلوں میں یہی بلاتحقیق، جھوٹی اور انہونی بات ان کے عقیدہ میں شامل ہو گئی۔