وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْرِي نَفْسَهُ ابْتِغَاءَ مَرْضَاتِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ رَءُوفٌ بِالْعِبَادِ
اور بعض لوگ وہ بھی ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی رضامندی کی طلب میں اپنی جان تک بیچ ڈالتے ہیں (١) اور اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر بڑی مہربانی کرنے والا ہے۔
یعنی انسانوں میں کچھ اس قسم کے لوگ بھی موجود ہیں جو اللہ کی راہ میں اپنا جان و مال سب کچھ قربان کر دیتے ہیں۔ یہ آیت صہیب رومی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی کہ جب وہ ہجرت کرنے لگے تو کافروں نے کہا کہ یہ مال سب یہاں کا کمایا ہوا ہے ۔ اِسے ہم ساتھ نہیں لے جانے دیں گے۔ صہیب رضی اللہ عنہ نے یہ سارا مال ان کے حوالے کردیا اور دین لے کر حضور کی خدمت میں حاضر ہوگئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سن کر فرمایا: صہیب نے نفع بخش تجارت کی ہے۔ دو مرتبہ فرمایا۔ (حاكم: ۳/ ۴۰۰) یہ آیت تمام مومنین، متقین اور دنیا کے مقابلے میں دین اور آخرت کو ترجیح دینے والوں کے لیے بھی ہے۔ ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ، سیدنا بلال رضی اللہ عنہ، سیدنا سلمان رضی اللہ عنہ کے متعلق سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: ’’اگر تم نے ان کو ناراض کردیا تو اپنے رب کو ناراض کردیا۔ (مسلم: ۲۵۰۴)