سورة الإسراء - آیت 103

فَأَرَادَ أَن يَسْتَفِزَّهُم مِّنَ الْأَرْضِ فَأَغْرَقْنَاهُ وَمَن مَّعَهُ جَمِيعًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

آخر فرعون نے پختہ ارادہ کرلیا کہ انھیں زمین سے ہی اکھیڑ دے تو ہم نے خود اسے اور اس کے تمام ساتھیوں کو غرق کردیا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

فرعون نے بنی اسرائیل پر صرف اس جرم کی پاداش میں کہ وہ حضرت موسیٰ علیہ السلام پر ایمان لانے لگے تھے طرح طرح کی سختیاں شروع کر دیں، نیز اس سزا کو بھی لاگو کر دیا جو اس کے باپ رعمیس نے نافذ کی تھی کہ بنی اسرائیل کے ہاں پیدا ہونے والے لڑکوں کو قتل کر دیا جائے اور لڑکیوں کو زندہ رکھ کر لونڈیاں بنا لیا جائے۔ مگر ہم نے فرعون او رفرعونیوں کے لیے ایسے حالات پیدا کر دیے کہ وہ بنی اسرائیل کا تعاقب کریں۔ اور ان کا یہی تعاقب دراصل ان کی موت کا بلاوا تھا اور اللہ تعالیٰ نے معجزانہ طریقے سے ان سب کو غرق کردیا اور بنی اسرائیل کو ان سے نجات دلا دی۔