سورة البقرة - آیت 204

وَمِنَ النَّاسِ مَن يُعْجِبُكَ قَوْلُهُ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَيُشْهِدُ اللَّهَ عَلَىٰ مَا فِي قَلْبِهِ وَهُوَ أَلَدُّ الْخِصَامِ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بعض لوگوں کی دنیاوی غرض کی باتیں آپ کو خوش کردیتی ہیں اور وہ اپنے دل کی باتوں پر اللہ کو گواہ کرتا ہے حالانکہ دراصل وہ زبردست جھگڑالو ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

ایک ضعیف روایت کے مطابق یہ آیت ایک منافق اخنس بن شریق ثقفی کے بارے میں نازل ہوئی لیکن اصح قول یہ ہے کہ اس سے مراد سارے ہی منافقین اور منکرین ہیں۔ یہ منافق فصیح و بلیغ اور شریں کلام تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی چکنی چپڑی باتیں بھلی معلوم ہوتیں۔ وہ بات بات پر اللہ کی قسم کھاتا اور اللہ کو گواہ بناکر کہتا کہ وہ سچا مسلمان ہے اور مسلمانوں کا دلی دوست ہے اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صحیح صورت حال سے مطلع کرتے ہوئے فرمایا کہ اس کی باتوں پر فریفتہ مت ہونا۔ کیونکہ یہ سخت جھگڑالو قسم کا انسان ہے چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ وہ اسلام سے پھر کر مکہ واپس چلا گیا۔ راستہ میں مسلمانوں کے جو کھیت دیکھے انھیں جلادیا اور جو جانور نظر آئے انھیں مار ڈالا۔