انظُرْ كَيْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَىٰ بَعْضٍ ۚ وَلَلْآخِرَةُ أَكْبَرُ دَرَجَاتٍ وَأَكْبَرُ تَفْضِيلًا
دیکھ لے کہ ان میں ایک کو ایک پر ہم نے کس طرح فضیلت دے رکھی ہے اور آخرت تو درجوں میں اور بھی بڑھ کر اور فضیلت کے اعتبار سے سے بھی بہت بڑی ہے (١)۔
سیرت و کردار ہی اصل فضیلت ہے دنیا میں بھی اورآخرت میں بھی: یہ فضیلت مال و دولت کے لحاظ سے بھی ہو سکتی ہے یعنی امیر بھی فقیر بھی ہیں درمیانہ حالت میں بھی ہیں لیکن سریت و کردار کے لحاظ سے جو فضیلت ملتی ہے وہی سچی اور لازوال فضیلت اور عزت ہوتی ہے۔ اوریہ فضیلت صرف ان لوگوں کو ملتی ہے جو آخرت کے طلبگار اور اللہ سے ڈرنے والے ہوں۔ کسی کو دھوکا فریب نہ دیتے ہوں۔ ہر ایک کا خیال رکھنے والے ہوں۔ ایسے لوگوں کی قدر وقیمت آخرت کے طلبگاروں میں ہی نہیں دنیا کے طلب گاروں کے حقوق کی نگاہوں میں بھی ہوتی ہے۔ پھر آخرت میں جو ان آخرت کے طلبگاروں کے درجات اور فضیلت عطا ہوگی وہ دنیا کے مقابلہ میں بدرجہا زیادہ اور بہتر ہوں گے۔ صحیحین میں مروی ہے کہ ’’جنت کے ہر درجہ میں اتنا فاصلہ ہے کہ جتنا زمین آسمان میں، نچلے درجے والے اوپر کے درجے والوں کو ایسے دیکھیں گے جیسے تم رات کو آسمان کے تاروں کو دیکھتے ہو۔ (بخاری: ۳۲۵۶۔ مسلم: ۲۸۳۱)