سورة الإسراء - آیت 18

مَّن كَانَ يُرِيدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهُ فِيهَا مَا نَشَاءُ لِمَن نُّرِيدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهُ جَهَنَّمَ يَصْلَاهَا مَذْمُومًا مَّدْحُورًا

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جس کا ارادہ صرف اس جلدی والی دنیا (فوری فائدہ) کا ہی ہو اسے ہم یہاں جس قدر جس کے لئے چاہیں سردست دیتے ہیں بالآخر اس کے لئے ہم جہنم مقرر کردیتے ہیں جہاں وہ برے حالوں میں دھتکارا ہوا داخل ہوگا (١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

طالب دنیا کی چاہت: یعنی کچھ ضروری نہیں کہ طالب دنیا کی ہر چاہت پوری ہو یعنی دنیا کے ہر طالب کو دنیا نہیں ملتی، صرف اسی کو ملتی ہے جس کو ہم چاہیں۔ پھر اس کو بھی اتنی دنیا نہیں ملتی ہے بلکہ اتنی ہی ملتی ہے جتنی ہم اس کے لیے فیصلہ کر لیں۔ لیکن اس دنیا طلبی کا نتیجہ جہنم کا دائمی عذاب اور اس کی رسوائی ہے۔