بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَٰنِ الرَّحِيمِ
شروع کرتا ہوں میں اللہ تعالیٰ کے نام سے جو نہایت مہربان بڑا رحم والا ہے
تعارف: اس سورت میں تنبیہ، تفہیم، اور تعلیم تینوں ایک متناسب انداز میں جمع کر دی گئی ہیں۔ تنبیہ: کفار مکہ کو تنبیہ کی گی ہے کہ بنی اسرائیل اور دوسری قوموں کے انجام سے سبق لو اور خدا کی دی ہوئی مہلت کے اندر سنبھل جاؤ اور قرآن کی دعوت کو قبول کر لو۔ یہ تنبیہ بھی کی گئی ہے کہ جو سزائیں تمھیں پہلے مل چکی ہیں ان سے عبرت حاصل کرو، اور جو موقع تمھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے مل رہا ہے اس آخری موقع سے فائدہ اُٹھاؤ۔ ورنہ درد ناک انجام سے دو چار ہو گے۔ تفہیم: بڑے دلنشین طریقے سے سمجھایا گیا ہے کہ انسانی سعادت، شقاوت اور فلاح و خسران کا دارو مدار کن چیزوں پر ہے۔ توحید، نبوت، اور قرآن کے برحق ہونے کی دلیلیں دی گئی ہیں۔ تعلیم: اخلاق و تمدن کے دو بڑے اُصول بیان کیے گئے ہیں جن پر زندگی کے نظام کو قائم کرنا دعوت محمدی کے پیش نظر تھا گویا یہ اسلام کا منشور تھا۔ ان سب باتوں کے علاوہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہدایت کی گئی اور مشکلات و مصائب پر صبر کی تلقین کی گئی ہے۔