وَعَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا عَلَيْكَ مِن قَبْلُ ۖ وَمَا ظَلَمْنَاهُمْ وَلَٰكِن كَانُوا أَنفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ
اور یہودیوں پر جو کچھ ہم نے حرام کیا تھا اسے ہم پہلے ہی سے آپ کو سنا چکے ہیں (١) ہم نے ان پر ظلم نہیں کیا بلکہ وہ خود اپنی جانوں پر ظلم کرتے رہے۔
اصلاً چار ہی چیزیں حرام ہیں۔ یعنی اُمت پر مردار، خون، سور کا گوشت اور اللہ کے سوا دوسروں سے منسوب کردہ چیزیں حرام ہیں۔ کفار مکہ کا اعتراض تھا کہ بنی اسرائیل کی شریعت میں تو ان چار چیزوں کے علاوہ بھی کئی چیزیں حرام ہیں۔ جنھیں تم مسلمانوں نے حلال کر رکھا ہے۔ اگر موسوی شریعت بھی اللہ کی طرف سے ہے تو تم اس کی خلاف ورزی کیوں کر رہے ہو اور اگر موسوی شریعت اور تمھاری شریعت دونوں ہی اللہ کی طرف سے نازل شدہ ہیں تو ان میں تضاد کیوں؟ یہاں اسی بات کاجواب دیا جا رہا ہے کہ بنیادی طور پر تو چار چیزیں ہی حرام ہیں جو زائد چیزیں ان پر حرام کیں وہ ان کی اپنی سرکشی اور نافرمانیوں کی وجہ سے تھیں۔ جیسے ناخن والے جانور اور بکری کی چربی سوائے اس چربی کے جو ان کے پیٹھ سے لگی ہو۔ ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا تھا یہ خود ہی ناانصاف تھے۔