إِنَّمَا يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِآيَاتِ اللَّهِ ۖ وَأُولَٰئِكَ هُمُ الْكَاذِبُونَ
جھوٹ افترا تو وہی باندھتے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ کی آیتوں پر ایمان نہیں ہوتا۔ یہی لوگ جھوٹے ہیں (١)۔
اللہ فرماتا ہے کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جھوٹ افترا باندھنے والے ہیں، یہ کام تو بدترین مخلوق کا ہے۔ جو ملحد و کافر ہوں ان کا جھوٹ لوگوں میں مشہور ہوتا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو تمام مخلوق سے بہتر و افضل، سچے، دین دار، رب شناس، سب سے زیادہ کمال و ایمان علم و عمل آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو حاصل ہے۔ سچائی میں بھلائی میں، یقین میں، معرفت میں آپ کا کوئی ثانی نہیں۔ ان کافروں سے ہی پوچھ لو۔ یہ بھی آپ کی صداقت کے قائل ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امانت کے مداح ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم امین کے لقب سے مشہور و معروف ہیں۔ شاہ روم ہرقل نے جب ابو سفیان سے آنحضور کی نسبت بہت سے سوالات کیے ان میں ایک یہ بھی تھا کہ دعویٰ نبوت سے پہلے تم نے کبھی جھوٹ کی طرف اسے نسبت کی تھی؟ ابو سفیان نے جواب دیا، کبھی نہیں، اس پر شاہ نے کہا کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک وہ شخص جس نے دنیوی معاملات میں لوگوں کے بارے میں کبھی بھی جھوٹ کی گندگی سے اپنی زبان نہ خراب کی ہو، وہ اللہ پر جھوٹ باندھنے لگے۔ (بخاری: ۷)