ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا عَبْدًا مَّمْلُوكًا لَّا يَقْدِرُ عَلَىٰ شَيْءٍ وَمَن رَّزَقْنَاهُ مِنَّا رِزْقًا حَسَنًا فَهُوَ يُنفِقُ مِنْهُ سِرًّا وَجَهْرًا ۖ هَلْ يَسْتَوُونَ ۚ الْحَمْدُ لِلَّهِ ۚ بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ
اللہ تعالیٰ ایک مثال بیان کرتا ہے کہ ایک غلام ہے دوسرے کی ملکیت کا، جو کسی بات کا اختیار نہیں رکھتا اور ایک اور شخص ہے جسے ہم نے اپنے پاس سے معقول روزی دے رکھی ہے، جس میں سے چھپے کھلے خرچ کرتا ہے۔ کیا یہ سب برابر ہو سکتے ہیں؟ (١) اللہ تعالیٰ ہی کے لئے سب تعریف ہے، بلکہ ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔
اللہ ایک مثال بیان کرتاہے:ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان فرماتے ہیں کہ کافراور مومن کی مثال ہے، پس ملکیت کے غلام سے مراد کافر اور اچھی روزی والے اور خرچ کرنے والے کی مثال سے مراد مومن ہے۔ (ابن کثیر) مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں اس مثال سے بت کی اور اللہ تعالیٰ کی جدائی سمجھانا مقصود ہے کہ یہ اور وہ برابر نہیں ۔ اس مثال کا فرق اس قدر واضح ہے جس کے بتانے کی ضرورت نہیں اس لیے فرمایا کہ تعریفوں کے لائق صرف اللہ ہی ہے۔ اکثر مشرک سمجھتے نہیں مطلب یہ کہ ایک غلام اور آزادباوجود اس کے کہ دونوں انسان ہیں دونوں اللہ کی مخلوق ہیں اور بھی بہت سی چیزیں دونوں کے درمیان مشترک ہیں اس کے باوجود رتبہ و شرف اور فضل ومنزلت میں تم دونوں کو برابر نہیں سمجھتے۔ تو اللہ تعالیٰ اور پتھر کی ایک مورتی یا قبر کی ڈھیری، یہ دونوں کس طرح برابر ہوسکتے ہیں؟