سورة النحل - آیت 45

أَفَأَمِنَ الَّذِينَ مَكَرُوا السَّيِّئَاتِ أَن يَخْسِفَ اللَّهُ بِهِمُ الْأَرْضَ أَوْ يَأْتِيَهُمُ الْعَذَابُ مِنْ حَيْثُ لَا يَشْعُرُونَ

ترجمہ جوناگڑھی - محمد جونا گڑھی

بدترین داؤ پیچ کرنے والے کیا اس بات سے بے خوف ہوگئے ہیں کہ اللہ تعالیٰ انھیں زمین میں دھنسا دے یا ان کے پاس ایسی جگہ سے عذاب آجائے جہاں کا انھیں وہم وگمان بھی نہ ہو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ عزوجل کاغضب: ان تین آیات میں عذاب الٰہی کی مختلف صورتیں بیان کی گئی ہیں (۱)۔ ایساعذاب جو دفعتاً آن پڑتاہے خواہ وہ ارضی ہو یا سماوی۔ اس کی آگے بے شمار قسمیں ہیں جیسے بارش کی صورت میں، پتھروں کی طرح بے حد وزنی اولے گرنے لگیں۔ اور وہ فصلوں اور جانداروں کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیں ۔ یازمین میں زلزلہ آئے تو شہر کے شہر پھٹی ہوئی زمین کے اندر دھنس جائیں یا سمندر میں طغیانی آئے تو وہ کناروں پر آباد شہروں کوپانی میں غرق کردے یا آتش فشاں پہاڑ پھٹے اور ہر چیز کو جلا کر راکھ کردے اور عذاب کی یہ قسمیں ایسی ہیں جس کی پہلے سے کسی کو خبر نہیں ہوتی۔