سورة النحل - آیت 14

وَهُوَ الَّذِي سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَأْكُلُوا مِنْهُ لَحْمًا طَرِيًّا وَتَسْتَخْرِجُوا مِنْهُ حِلْيَةً تَلْبَسُونَهَا وَتَرَى الْفُلْكَ مَوَاخِرَ فِيهِ وَلِتَبْتَغُوا مِن فَضْلِهِ وَلَعَلَّكُمْ تَشْكُرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور دریا بھی اس نے تمہارے بس میں کردیئے ہیں کہ تم اس میں سے (نکلا ہوا) تازہ گوشت کھاؤ اور اس میں سے اپنے پہننے کے زیورات نکال سکو اور تم دیکھتے ہو کہ کشتیاں اس میں پانی چیرتی ہوئی (چلتی) ہیں اور اس لئے بھی کہ تم اس کا فضل تلاش کرو اور ہوسکتا ہے کہ تم شکر گزاری بھی کرو (١)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سمندروں کے فوائد: اللہ تعالیٰ اپنی مہربانی جتاتاہے کہ ٹھاٹھیں مارتے ہوئے سمند ر اور دریا پر بھی تمہیں قابض کر دیا۔ حتیٰ کہ انسان سمندر کے پانی کے اندر اور اوپر تصرف کرنے کے قابل ہوگیا۔ اس کے تین فوائد بھی ذکر کردیے۔ (۱) ایک یہ کہ تم میں سے مچھلی کی شکل میں تازہ گوشت کھاتے ہو اور مچھلی مردہ بھی ہو تو حلال ہے۔ حالت احرام میں بھی اس کا شکارکرنا حلال ہے۔ (۲) اس سے تم موتی، سیپیاں اور جواہر نکالتے ہو جس کے تم زیور بناتے ہو۔ (۳) اس میں تم کشتیاں اور جہاز چلاتے ہو، جن کے ذریعے سے تم ایک ملک سے دوسرے ملک میں جاتے ہو۔ تجارتی سامان بھی لاتے، لے جاتے ہو جس سے تمہیں اللہ کا فضل حاصل ہوتاہے ۔ جس پر تمہیں اللہ کاشکرادا کرناچاہیے۔