وَلَقَدْ جَعَلْنَا فِي السَّمَاءِ بُرُوجًا وَزَيَّنَّاهَا لِلنَّاظِرِينَ
یقیناً ہم نے آسمان میں برج بنائے ہیں (١) اور دیکھنے والوں کے لئے اسے سجا دیا گیا ہے۔
برج کے لغوی معنی ظہور کے ہیں ۔ ہم نمایاں ہونے والی ہر چیز کو برج کہہ سکتے ہیں خواہ وہ کوئی عمارت ہو، گنبد ہو یا قلعہ ہو ۔ یہاں آسمان کے ستاروں کو بروج کہاگیاہے کیونکہ وہ بھی بلند اور ظاہر ہوتے ہیں مطلب یہ کہ اللہ تعالیٰ کو آسمان کاایسا مزین بنادینا بذات خود اس کی قدرت کی بہت بڑی نشانی ہے ۔ پھر ا س کے بعد انھیں اس کی اور کیا نشانی درکارہے؟ شیطان مردود سے محفوظ کردیا: رجم کے معنی سنگسار کرنے،یعنی پتھر مارنے کے ہیں ۔ شیطان کو رجیم اس لیے کہاگیاہے کہ جب یہ آسمان کی طرف جانے کی کوشش کرتاہے تو آسمان سے شہاب ثاقب اس پر ٹوٹ کر گرتے ہیں، رجم ملعون و مردود کے معنی میں بھی استعمال ہوتاہے کیونکہ جسے سنگسار کیاجاتاہے اُسے ہر طرف سے لعنت ملامت بھی کی جاتی ہے ۔ یہاں اللہ تعالیٰ نے یہی فرمایا ہے کہ ہم نے آسمانوں کی حفاظت فرمائی، ہر شیطان رجیم سے، یعنی ان ستاروں کے ذریعے سے کیونکہ یہ شیطان کو مار کر بھانے پر مجبور کردیتے ہیں۔