لِيَجْزِيَ اللَّهُ كُلَّ نَفْسٍ مَّا كَسَبَتْ ۚ إِنَّ اللَّهَ سَرِيعُ الْحِسَابِ
یہ اس لئے کہ اللہ تعالیٰ ہر شخص کو اس کے کئے ہوئے اعمال کا بدلہ دے، بیشک اللہ تعالیٰ کو حساب لیتے کچھ دیر نہیں لگنے کی۔
اور ایک روایت میں ہے کہ ’’جنت دوزخ کے درمیان کھڑ کی جائے گی گندھک کا کرتہ اور منہ پر آگ کھیل رہی ہوگی۔‘‘ (مسلم: ۸۱۱) قیامت کے دن اللہ پر نیک کو اس کے کاموں کابدلہ دے گا۔ بروں کی برائیاں سامنے آجائیں گی۔ اللہ تعالیٰ بہت ہی جلد ساری مخلوق کے حساب سے فارغ ہوجائے گا۔ سورۃ الانبیاء میں ہے ۔ یعنی لوگوں کے حساب کاوقت قریب آگیا لیکن پھر بھی وہ غفلت کے ساتھ منہ پھیرے ہوئے ہی ہیں۔ اور ممکن ہے کہ یہ بندے کے حساب کے وقت کا بیان ہو یعنی بہت جلد حساب سے فارغ ہوجائے گا کیونکہ وہ تمام باتوں کاماننے والا ہے۔ مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کا قول ہے کہ حساب کے احاطے میں اللہ تعالیٰ بہت جلدی کرنے والا ہے۔ ہاں یہ بھی ہوسکتاہے کہ دونوں معنی مراد ہیں۔ یعنی وقت حساب بھی قریب اور اللہ کو حساب میں دیر بھی نہیں۔ ادھر شروع ہوا ادھر ختم ہوا۔ (واللہ اعلم)