يُثَبِّتُ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَفِي الْآخِرَةِ ۖ وَيُضِلُّ اللَّهُ الظَّالِمِينَ ۚ وَيَفْعَلُ اللَّهُ مَا يَشَاءُ
ایمان والوں کو اللہ تعالیٰ پکی بات کے ساتھ مضبوط رکھتا ہے، دنیا کی زندگی میں بھی اور آخرت میں بھی (١) ہاں ناانصاف لوگوں کو اللہ بہکا دیتا ہے اور اللہ جو چاہے کر گزرے۔
کلمہ طیبہ کی برکات میں سے ایک برکت یہ ہے کہ مومن کسی حال میں بھی نہیں گھبراتاوہ مصائب و مشکلات کے دور میں بھی اللہ پر بھروسہ رکھتاہے اور آخرت میں بھی اس کلمہ کی برکت سے ثابت قدم رہے گا۔ ایک حدیث میں ہے کہ موت کے بعد قبر میں جب مسلمان سے سوال کیاجاتاہے تو وہ جواب میں اس بات کی گواہی دیتاہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے رسول ہیں بس یہی مطلب ہے يُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا کی۔ (بخاری: ۱۳۷۴) قبر میں سوال و جواب: دنیا وآخرت کے علاوہ ایک تیسرا مقام عالم برزخ قبر کا مقام ہے ۔ یعنی قبر میں جب فرشتے میت سے سوال جواب کریں گے تو اس وقت بھی مومن ثابت قدم رہے گا۔ ایک حدیث میں ہے کہ جب بندے کو قبر میں رکھ دیا جاتاہے اور اس کے ساتھی چلے جاتے ہیں اور وہ ان کے جوتوں کی آہٹ سنتاہے۔ پس اس کے پاس دو فرشتے آتے ہیں اور اسے اٹھا کر اس سے پوچھتے ہیں کہ اس شخص کے بارے میں تیری کیا رائے ہے وہ مومن ہوتاہے تو جواب دیتاہے کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ فرشتے اسے جہنم کا ٹھکانہ دکھاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ اللہ نے اس کی جگہ تیرے لیے جنت میں ٹھکانہ بنادیاہے۔ پس وہ دونوں ٹھکانے دیکھتاہے اور اس کی قبر ستر ہاتھ کشادہ کردی جاتی ہے اور اس کی قبر کو قیامت تک نعمتوں سے بھر دیا جاتاہے۔ (مسلم: ۲۸۷۰) دفن کے بعد میت کے لیے دعا: اسی لیے جب کسی مومن کو دفن کیاجاتاہے تو اس کے بعد پہلو میں کھڑے ہوکر یہ دعا کی جاتی ہے۔ (اَللّٰھُمَّ ثَبِّتْہُ بِالْقَوْلِ الثَّابِتِ) اور قول ثابت سے مراد یہی کلمہ طیبہ ہے اور کافر اور مشرک سے جب فرشتے قبر میں سوال کریں گے تو وہ کچھ جواب نہ دے سکے گا صرف یہ کہہ دے گا افسوس میں تو نہیں جانتا میں تو دنیا میں بھی وہی کچھ کہہ دیتاتھا جو لوگ کہتے تھے ۔ یعنی دنیا میں ان لوگوں نے جو کچھ غلط سلط عقیدے گھڑے اور اپنا ئے ہوتے تھے وہ بھی یکسر بھول جائیں گے۔