تُؤْتِي أُكُلَهَا كُلَّ حِينٍ بِإِذْنِ رَبِّهَا ۗ وَيَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ
جو اپنے پروردگار کے حکم سے ہر وقت اپنے پھل لاتا (١) ہے۔ اور اللہ تعالیٰ لوگوں کے سامنے مثالیں بیان فرماتا ہے تاکہ وہ نصیحت حاصل کریں۔
کلمہ طیبہ کے ثمرات: یعنی جب کلمہ توحید کسی مومن کے دل میں رچ بس جاتاہے اور وہ اپنی پوری زندگی اسی کلمہ کے مطابق ڈھا ل لیتاہے تو اس سے جو اعمال صالح صادر ہوتے ہیں اس کافائدہ صرف اس کی ذات تک محدود نہیں رہتا بلکہ آس پاس کا معاشرہ بھی فیض یاب ہوتارہتاہے۔ پھر یہی عمل صالح آسمان کی بلندیوں تک پہنچ جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ لوگوں کو عبرت کے لیے اور ان کو نصیحت کے لیے مثال بیان کرتاہے۔ کلمہ طیبہ کی جڑ اس لحاظ سے مضبوط ہے کہ انسانی زندگی میں اس کاآغاز سیدنا آدم علیہ السلام سے ہوا اور تا قیامت یہ کلمہ برقرار رہے گا۔ گمراہیوں کے جھکڑ یا باطل کے بلاخیزطوفان اسے متزلزل نہیں کرسکے ۔ باطنی لحاظ سے اس کلمہ کا مستقر مومن کا دل ہے۔ مومن کے دل میں اس کلمہ کی جڑیں اس قدر راسخ ہوتی ہیں کہ زمانے بھر کی مشکلات ومصائب اسے اس عقیدہ سے متزلزل نہیں کرسکتے۔