يَتَجَرَّعُهُ وَلَا يَكَادُ يُسِيغُهُ وَيَأْتِيهِ الْمَوْتُ مِن كُلِّ مَكَانٍ وَمَا هُوَ بِمَيِّتٍ ۖ وَمِن وَرَائِهِ عَذَابٌ غَلِيظٌ
جسے بمشکل گھونٹ گھونٹ پئے گا۔ پھر بھی وہ اپنے گلے سے اتار نہ سکے گا اور اسے ہر جگہ موت آتی دکھائی دے گی لیکن وہ مرنے والا نہیں (١) اور پھر اس کے پیچھے بھی سخت عذاب ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿هٰذِهٖ جَهَنَّمُ الَّتِيْ يُكَذِّبُ بِهَا الْمُجْرِمُوْنَ﴾ (الرحمٰن: ۴۳) ’’یہی وہ جہنم ہے جسے کافر جھٹلاتے رہے۔‘‘ آج جہنم کے اُبلتے ہوئے تیز گرم پانی کے درمیان وہ چکر کھاتے پھریں گے اور انھیں جہنم میں آتش دوزخ کے علاوہ کئی طرح کی اضافی سزاؤں سے بھی دوچارہوناپڑے گا ۔ جن میں سے ایک یہ ہے کہ وہ گرمی کی شدت کی وجہ سے خوب پیاس محسوس کریں گے مگر پانی کی بجائے انھیں رستے ہوئے زخموں کا دھون پینے پر مجبور کیاجائے گا۔ وہ بھی پیاس کی شدت کی وجہ سے اسے پینے پر مجبور ہوں گے لیکن اس کی بدبو، اس کی رنگت کی کراہت کی وجہ سے بمشکل حلق سے نیچے اترے گا لہٰذا وہ گھونٹ گھونٹ کرکے پئیں گے۔ اور وہ موت کی آرزو کریں گے لیکن وہاں موت کہاں ۔ اہل جہنم ایسی زندگی سے تو بہتر ہے مرنا چاہیں گے تو مر بھی نہ سکیں گے اور ان پر عذاب سخت سے سخت تر کیاجاتارہے گا ۔ اس دنیا میں موت ایک اضطراری امر ہے ۔ آخرت میں زندگی اضطراری امر ہوگا۔ ( یہاں انسان مرنا نہیں چاہتا۔ جہنم میں انسان جینا نہیں چاہے گا) ۔