كَذَٰلِكَ أَرْسَلْنَاكَ فِي أُمَّةٍ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهَا أُمَمٌ لِّتَتْلُوَ عَلَيْهِمُ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ وَهُمْ يَكْفُرُونَ بِالرَّحْمَٰنِ ۚ قُلْ هُوَ رَبِّي لَا إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَإِلَيْهِ مَتَابِ
اسی طرح ہم نے آپ کو اس امت میں بھیجا (١) جس سے پہلے بہت سی امتیں گزر چکی ہیں کہ آپ انھیں ہماری طرف سے جو وحی آپ پر اتری ہے پڑھ کر سنائیے یہ اللہ رحمان کے منکر ہیں (٢) آپ کہہ دیجئے کہ میرا پالنے والا تو وہی ہے اس کے سوا درحقیقت کوئی بھی لائق عبادت نہیں (٣) اسی کے اوپر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی جانب میرا رجوع ہے۔
رحمن سے کافروں کا چڑنا: قریش مکہ کو اس لفظ سے خاص چڑ تھی جیسے یہود کو جبرائیل، میکائیل فرشتوں سے چڑ تھی۔ وہ اللہ کے اس وصف اور نام کو مانتے ہی نہیں تھے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ اَيًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَهُ الْاَسْمَآءُ الْحُسْنٰى﴾ (بنی اسرائیل: ۱۱۰) ’’اللہ کہہ کر پکارو یارحمن کہہ کر۔ جس نام سے پکارو، وہ تمام بہترین ناموں والا ہے۔‘‘ مسلم کی حدیث میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’اللہ کے نزدیک عبداللہ اور عبدالرحمن نہایت پیارے نام ہیں۔‘‘ جس سے تم کفر کر رہے ہو۔(مسلم: ۲۱۳۲) اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبر کو تسلی دے رہے ہیں کہ جیسے اس اُمت کی طرف ہم نے تجھے بھیجا کہ تو انھیں کلام اللہ پڑھ کر سامنے سنائے۔ اسی طرح تجھ سے پہلے اور رسولوں کو ان اگلی امتوں کی طرف بھیجاتھا۔ انھوں نے بھی پیغام الٰہی اپنی اپنی اُمتوں کو پہنچایا جس طرح انھوں نے انھیں جھٹلایا اسی طرح تو بھی جھٹلایا گیا۔ تو تجھے تنگ دل نہ ہونا چاہیے کہ عذاب الٰہی نے انھیں ٹکڑے ٹکڑے کر دیا۔ آپ کی تکذیب تو ان کی تکذیب سے بھی ہمارے نزدیک زیادہ ناپسندیدہ ہے اب یہ دیکھ لیں کہ ان پر کیسا عذاب آتا ہے۔ آپ انھیں کہہ دیجیے کہ جس سے تم کفر کر رہے ہو میں تو اسے اپنا مانتا ہوں وہی میرا پروردگار ہے۔ میں اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتا ہوں وہ خود ہی ان باتوں کا فیصلہ کر دے گا۔