سورة الرعد - آیت 28

الَّذِينَ آمَنُوا وَتَطْمَئِنُّ قُلُوبُهُم بِذِكْرِ اللَّهِ ۗ أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جو لوگ ایمان لائے ان کے دل اللہ کے ذکر سے اطمینان حاصل کرتے ہیں۔ یاد رکھو اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو تسلی حاصل ہوتی ہے (١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ کے ذکر سے مراد، اس کی توحید کا بیان ہے۔ یا اس کی عبادت، تلاوت قرآن، نوافل دعا و مناجات ہے۔ حدیث میں کہ ’’سب سے افضل ذکر لا الٰہ الا اللہ۔ (ترمذی: ۳۳۸۳) اور قرآن میں ہے: ﴿اِنَّانَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَ اِنَّا لَحَافِظُوْنَ﴾ ذکر کے فوائد: ذکر سے اللہ پر توکل پیدا ہوتا ہے۔ توکل کرنے والا مصائب و آلام سے کبھی نہیں گھبراتا۔ نہ اس کا دل لذائذ دنیا پر ہی ریجھتا ہے۔ اسے ایسا قلبی سکون و راحت نصیب ہوتی ہے جس کا اندازہ وہی لوگ لگا سکتے ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے اس نعمت سے نوازا ہو۔ جن کے دل اللہ کی طرف جھک جاتے ہیں ان کے دل معجزہ دیکھنے کے بغیر ہی مطمئن ہو جاتے ہیں اور بات ہے بھی یہی کہ دلوں کو اطمینان اللہ کے ذکر سے ہی نصیب ہوتا ہے معجزات سے نہیں۔