ارْجِعُوا إِلَىٰ أَبِيكُمْ فَقُولُوا يَا أَبَانَا إِنَّ ابْنَكَ سَرَقَ وَمَا شَهِدْنَا إِلَّا بِمَا عَلِمْنَا وَمَا كُنَّا لِلْغَيْبِ حَافِظِينَ
تم سب والد صاحب کی خدمت میں واپس جاؤ اور کہو کہ ابا جی! آپ کے صاحب زادے نے چوری کی اور ہم نے وہی گواہی دی تھی جو ہم جانتے تھے (١) ہم کچھ غیب کی حفاظت کرنے والے نہ تھے (٢)۔
اب بڑے بھائی اپنے چھوٹے بھائیوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ تم ابا جان کے پاس جاؤ اور انھیں حقیقت حال سے مطلع کرو۔ ان سے کہو کہ ہمیں کیا خبر تھی کہ یہ چوری کر لیں گے۔ اور ہم نے بچشم خود دیکھا تھا کہ گمشدہ پیالہ ان کے سامان سے نکلا تھا۔ ان لوگوں نے ہم سے پوچھا کہ تمھارے ہاں چور کی کیا سزا ہے۔ تو ہم نے وہی بات بتائی جو ہم جانتے تھے۔ یعنی چور اس شخص کی غلامی میں ایک سال رہے جس کی اس نے چوری کی ہے۔ لیکن ہمیں کیا خبر تھی کہ ہمارا یہ بیان ہم پر ہی لاگو ہونے والا ہے۔