وَلَمَّا دَخَلُوا عَلَىٰ يُوسُفَ آوَىٰ إِلَيْهِ أَخَاهُ ۖ قَالَ إِنِّي أَنَا أَخُوكَ فَلَا تَبْتَئِسْ بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
یہ سب جب یوسف کے پاس پہنچ گئے تو اس نے اپنے بھائی کو اپنے پاس بٹھا لیا اور کہا کہ میں تیرا بھائی (یوسف) ہوں پس یہ جو کچھ کرتے رہے اس کا کچھ رنج نہ کر (١)۔
دو بچھڑے بھائیوں کی اتفاقی ملاقات: برادران یوسف علیہ السلام بنیامین کو لے کر جب مصر میں داخل ہوئے تو یوسف علیہ السلام نے ان کا استقبال کیا اور شاہی مہمان خانے میں ٹھہرایا۔ دو دو بھائیوں کو الگ الگ کمرہ رہنے کو دیا یوں بنیامین اکیلے رہ گئے یوسف علیہ السلام نے انھیں الگ ایک کمرے میں رکھااور پھر خلوت میں ان سے باتیں کیں اور پچھلی باتیں بتلا کر کہا کہ ان بھائیوں نے میرے ساتھ جو کچھ کیا اس پر رنج نہ کرو۔ اور تسلی دیتے ہوئے کہا کہ جو ہو چکا سو ہو چکا۔ اب تمھارے بھائی تمھیں کوئی تکلیف نہیں پہنچا سکیں گے۔ میں کوشش کروں گا کہ کسی نہ کسی طرح تمھیں اپنے پاس روک لوں۔ اور ہمارے درمیان جو باتیں ہوئیں ان کا ذکر قطعاً ان سے نہ کرنا اور نہ میرے متعلق ہی ابھی انھیں کچھ بتانا۔