سورة یوسف - آیت 65

وَلَمَّا فَتَحُوا مَتَاعَهُمْ وَجَدُوا بِضَاعَتَهُمْ رُدَّتْ إِلَيْهِمْ ۖ قَالُوا يَا أَبَانَا مَا نَبْغِي ۖ هَٰذِهِ بِضَاعَتُنَا رُدَّتْ إِلَيْنَا ۖ وَنَمِيرُ أَهْلَنَا وَنَحْفَظُ أَخَانَا وَنَزْدَادُ كَيْلَ بَعِيرٍ ۖ ذَٰلِكَ كَيْلٌ يَسِيرٌ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

جب انہوں نے اپنا اسباب کھولا تو اپنا سرمایا موجود پایا جو ان کی جانب لوٹا دیا گیا تھا کہنے لگے اے ہمارے باپ ہمیں اور کیا چاہیے (١) دیکھئے تو ہمارا سرمایا بھی واپس لوٹا دیا گیا ہے، ہم اپنے خاندان کو رسد لا دیں گے اور اپنے بھائی کی نگرانی رکھیں گے اور ایک اونٹ کے بوجھ کا غلہ زیادہ لائیں گے (١) یہ ناپ تو بہت آسان ہے (٣)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

گھر پہنچ کر جب انھوں نے کجاوے کھولے اور اسباب علیحدہ علیحدہ کیا تو اپنی رقم جو بطور غلہ کی قیمت کے ادا کی تھی واپس مل گئی تو ان کی خوشی کی انتہا نہ رہی چنانچہ اپنے والد سے کہنے لگے۔ اب آپ کو اور کیا چاہیے اصل تک تو عزیز مصر نے ہمیں واپس کر دیا اور غلہ بھی پورا پورا دے دیا ہے۔ تو اب بھائی کو ضرور ہمارے ساتھ کر دیجیے ہم اپنے خاندان کے لیے غلہ بھی لائیں گے اور بھائی کی وجہ سے ایک اونٹ کا غلہ بھی مل جائے گا کیونکہ عزیز مصر ہر ایک کو ایک اونٹ کا غلہ ہی دیتے ہیں۔ اور ہم بھائی کی پوری پوری دیکھ بھال کریں گے۔