وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ يَتَبَوَّأُ مِنْهَا حَيْثُ يَشَاءُ ۚ نُصِيبُ بِرَحْمَتِنَا مَن نَّشَاءُ ۖ وَلَا نُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ
اسی طرح ہم نے یوسف (علیہ السلام) کو ملک کا قبضہ دے دیا کہ وہ جہاں کہیں چاہے رہے سہے (١) ہم جسے چاہیں اپنی رحمت پہنچا دیتے ہیں۔ ہم نیکوکاروں کا ثواب ضائع نہیں کرتے (٢)۔
یعنی ہم نے یوسف علیہ السلام کو زمین میں ایسی قدرت وطاقت عطا کی کہ بادشاہ وہی کچھ کرتا جس کا حکم یوسف علیہ السلام کرتے اور زمین مصر میں اس طرح تعریف کرتے جس طرح انسان اپنے گھر میں کرتا ہے۔ اور جہاں چاہتے وہ رہتے، پورا مصر ان کے زیر نگیں تھا۔ اللہ تعالیٰ اپنے مومن اور متقی بندوں کو دنیا میں بھی یقینا اپنی رحمت سے نوازتا اور اچھا بدلہ دیتا ہے، جیسا کہ یوسف علیہ السلام کو دیا۔ تاہم ایسے لوگوں کو جو آخرت میں اجر ملے گا وہ اس دنیوی اجر سے بدرجہا بہتر ہوگا۔