إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ ۖ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَن يَطَّوَّفَ بِهِمَا ۚ وَمَن تَطَوَّعَ خَيْرًا فَإِنَّ اللَّهَ شَاكِرٌ عَلِيمٌ
صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں (١) اس لئے بیت اللہ کا حج و عمرہ کرنے والے پر ان کا طواف کرلینے میں بھی کوئی گناہ نہیں (٢) اپنی خوشی سے کرنے والوں کا اللہ قدردان ہے اور انہیں خوب جاننے والا ہے۔
صفا اور مروہ خانہ کعبہ کے نزدیک دو پہاڑیاں ہیں۔ جن کے درمیان سات بار دوڑنا مناسک حج میں شامل ہے۔ جو اللہ تعالیٰ نے حضرت ابراہیم کو سکھائے تھے۔ جب بعد كے زمانہ میں مشرکانہ جاہلیت پھیل گئی تو مشرکوں نے صفا پر اُساف اور مروہ پر نائلہ کے بت رکھ دیے اور ان کے گرد طواف کرتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ مسلمانوں کے دلوں میں یہ سوال کھٹکنے لگا کہ آیا صفا و مروہ کے درمیان سعی کرنا حج کے اصلی مناسک میں سے ہے یا محض مشرکانہ دور کی ایجاد ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرماکر مسلمانوں کی غلط فہمی دور کردی۔