يُوسُفُ أَيُّهَا الصِّدِّيقُ أَفْتِنَا فِي سَبْعِ بَقَرَاتٍ سِمَانٍ يَأْكُلُهُنَّ سَبْعٌ عِجَافٌ وَسَبْعِ سُنبُلَاتٍ خُضْرٍ وَأُخَرَ يَابِسَاتٍ لَّعَلِّي أَرْجِعُ إِلَى النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَعْلَمُونَ
اے یوسف! اے بہت بڑے سچے یوسف! آپ ہمیں اس خواب کی تعبیر بتلایئے کہ سات موٹی تازی گائیں ہیں جنہیں سات دبلی پتلی گائیں کھا رہی ہیں اور سات سبز خوشے ہیں اور سات ہی دوسرے بھی بالکل خشک ہیں، تاکہ میں واپس جا کر ان لوگوں سے کہوں کہ وہ سب جان لیں۔
حضرت یوسف علیہ السلام کو اللہ تعالیٰ نے علم تعبیر سے بھی نوازا تھا اس لیے وہ اس خواب کی تہ تک پہنچ گئے ۔ ساقی نے بادشاہ کا خواب بتلایا، او رکہا اے راست باز ساتھی، بادشاہ کو اپنے خواب کی تعبیر جاننے کا اشتیاق ہے۔ تمام دربا بھرا ہوا ہے۔ سب کی نگاہیں آپ پر لگی ہوئی ہیں۔ تعبیر بتانے والوں کا جواب بھی بتایا۔ پھر اس کے بعد خواب کی تعبیر پوچھی۔ آپ علیہ السلام نے اسے نہ تو کوئی ملامت کی کہ اب تک مجھے بھولے رہا باوجود میرے کہنے کے تو نے آج تک بادشاہ سے میرا ذکر تک نہیں کیا اور نہ اس بات کا اظہار کیا کہ مجھے جیل خانہ سے رہا کیا جائے۔ بلکہ بغیر کسی تمنا کے اظہار کے اور بغیر کسی الزام دینے کے خواب کی پوری تعبیر بتا دی اور تدبیر بھی بتا دی۔