سورة البقرة - آیت 154

وَلَا تَقُولُوا لِمَن يُقْتَلُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَمْوَاتٌ ۚ بَلْ أَحْيَاءٌ وَلَٰكِن لَّا تَشْعُرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اللہ تعالیٰ کی راہ کے شہیدوں کو مردہ مت کہو (١) وہ زندہ ہیں، لیکن تم نہیں سمجھتے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

شہداء کو مردہ نہ کہناان کے اعزاز و تکریم کے لیے ہے۔ یہ عالم برزخ کی زندگی ہے جسے ہم سمجھنے سے قاصر ہیں۔ یہ زندگی حضرات انبیاء كرام اور مومنین کو حاصل ہے۔ پھر شہید کی زندگی قوم کی حیات بنتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی راہ میں جان دینے والے كو ہمیشہ ہمیشہ كی زندگی دی ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہداء کی روحیں سبز پرندوں کے جسم میں ہوتی ہیں۔ اور ان کے لیے عرش کے ساتھ کچھ قندیلیں لٹکی ہوئی ہیں یہ روحیں جنت میں جہاں چاہیں سیر کرتی پھرتی ہیں۔ پھر ان قندیلوں میں واپس آجاتی ہیں۔(مسلم: ۱۸۸۷) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہید کو قتل ہونے سے اتنی ہی تکلیف ہوتی ہے جتنی تم کو مچھر یا چیونٹی کے کاٹنے سے۔ (۳) شہید کے تمام گناہ سوائے قرض کے معاف کردیے جائیں گے۔ شہید کو چھ طرح کی عنایات ملتی ہیں۔ (۱) خون نکلتے ہی مغفرت اور ٹھکانہ جنت میں۔ (۲) عذاب قبر سے نجات ۔ (۳) ایمان کا جوڑا پہنایا جاتا ہے۔ (۴) حوروں سے نکاح۔ (۵) دل کی گھبراہٹ نہیں۔ (۶) خاندان کے 70افراد کی شفاعت کرسکتا ہے۔ (ترمذی: ۱۶۶۳)