سورة یوسف - آیت 10

قَالَ قَائِلٌ مِّنْهُمْ لَا تَقْتُلُوا يُوسُفَ وَأَلْقُوهُ فِي غَيَابَتِ الْجُبِّ يَلْتَقِطْهُ بَعْضُ السَّيَّارَةِ إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان میں سے ایک نے کہا یوسف کو قتل نہ کرو بلکہ اسے کسی اندھے کنوئیں (کی تہ) میں ڈال آؤ کہ (١) اسے کوئی (آتا جاتا) قافلہ اٹھا لے جائے اگر تمہیں کرنا ہی ہے تو یوں کرو (٢)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

پھر ان میں سے غالباً سب سے بڑے بھائی روبیل نے یوسف علیہ السلام کی جان پر ترس کھاتے ہوئے رائے دی کہ اسے جان سے ختم نہ کرو یہ بہت بڑا گناہ ہے۔ بہتر یہ کہ اسے کسی دور دراز مقام پر کسی کنوئیں میں پھینک دو جو تجارتی قافلوں کی راہ پرہو کوئی قافلہ آئے گا اسے دیکھ کر اُٹھا لے جائے گا۔ جب گُڑ دیے کام نکلتا ہو تو زہر کیوں دو۔