قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي مِنْهُ رَحْمَةً فَمَن يَنصُرُنِي مِنَ اللَّهِ إِنْ عَصَيْتُهُ ۖ فَمَا تَزِيدُونَنِي غَيْرَ تَخْسِيرٍ
اس نے جواب دیا کہ اے میری قوم کے لوگو! ذرا بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے کسی مضبوط (١) دلیل پر ہوا اور اس نے مجھے اپنے پاس کی رحمت عطا کی ہو پھر اگر میں نے اس کی نافرمانی کردی (٢) تو کون ہے جو اس کے مقابلے میں میری مدد کرے؟ تم تو میرا نقصان ہی بڑھا رہے ہو (٣)۔
منکرین کا صالح علیہ السلام سے اصل مطالبہ یہ تھا کہ تم اپنے آباؤ اجداد کے دین کو بدنام نہ کرو اور اس میں واپس آجاؤ آپ علیہ السلام نے جواب دیا کہ میں ایک اعلیٰ دلیل پر ہوں۔ اللہ نے مجھے نبوت سے نوازا ہے۔ اب اگر میں تمھیں اس کی دعوت نہ دوں اور اللہ کی نافرمانی کروں، اور تمھیں اس کی عبادت کی طرف نہ بلاؤں تو کون ہے جو میری مدد کر سکے مجھے اللہ کے عذاب سے بچا سکے۔ میرا ایمان ہے کہ تم میرے کام نہیں آسکتے تم میرے لیے محض بے سود ہو، سوائے نقصان کے تم مجھے اور کیا دے سکتے ہو۔