وَيَا قَوْمِ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا وَيَزِدْكُمْ قُوَّةً إِلَىٰ قُوَّتِكُمْ وَلَا تَتَوَلَّوْا مُجْرِمِينَ
اے میری قوم کے لوگو! تم اپنے پالنے والے سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرو اور اس کی جناب میں توبہ کرو، تاکہ وہ برسنے والے بادل تم پر بھیج دے اور تمہاری طاقت پر اور طاقت قوت بڑھا دے (١) تم جرم کرتے ہوئے روگردانی نہ کرو (٢)۔
حضرت ہود علیہ السلام نے اپنی قوم کو توبہ و استغفار کی تلقین کی فرمائی اور وہ فوائد بیان فرمائے جو توبہ استغفار کرنے والی قوم کو حاصل ہوتے ہیں۔ جیسا کہ سورہ نوح علیہ السلام میں ارشاد ہے: ﴿يُرْسِلِ السَّمَآءَ عَلَيْكُمْ مِّدْرَارًا﴾ (نوح: ۱۱) ’’وہ تم پر آسمان کو خوب برستا ہوا چھوڑ دے گا۔‘‘ اگر تم ایک اللہ کی طرف رجوع کرکے اپنے سابقہ گناہوں کی سچے دل سے معافی طلب کرو گے تو یقینا اللہ تعالیٰ تم پر آسمان سے بارش برسا کر ذوق کے دروازے کھول دے گا اور تمھاری قوت و طاقت میں دن دونی رات چوگنی برکتیں ہوں گی۔ ایک حدیث میں آتا ہے کہ: ’’جو شخص استغفار کو لازم پکڑلے اللہ تعالیٰ اسے ہر مشکل سے نجات دیتا ہے۔ ہر تنگی سے کشادگی عطا فرماتا ہے اور روزی تو ایسی جگہ سے پہنچاتا ہے جو خود اس کے خواب وخیال میں بھی نہ ہو۔‘‘ (ابوداؤد: ۱۵۲۰)