قِيلَ يَا نُوحُ اهْبِطْ بِسَلَامٍ مِّنَّا وَبَرَكَاتٍ عَلَيْكَ وَعَلَىٰ أُمَمٍ مِّمَّن مَّعَكَ ۚ وَأُمَمٌ سَنُمَتِّعُهُمْ ثُمَّ يَمَسُّهُم مِّنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ
فر ما دیا گیا کہ اے نوح! ہماری جانب سے سلامتی اور ان برکتوں کے ساتھ اتر، (١) جو تجھ پر ہیں اور تیرے ساتھ کی بہت سی جماعتوں پر (٢) اور بہت سی وہ امتیں ہونگی جنہیں ہم فائدہ تو ضرور پہنچائیں گے لیکن پھر انھیں ہماری طرف سے دردناک عذاب پہنچے گا (٣)۔
نوح علیہ السلام اور ساتھیوں کا زمین پر آباد ہونا: جب کشتی جودی پہاڑ پر ٹھہری اور اللہ کا سلام آپ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تمام مومن ساتھیوں اور ان کی اولاد میں سے جو قیامت تک جو ایمان دار آنے والے ہیں سب پر نازل ہوا۔ اللہ تعالیٰ نے نوح علیہ السلام کو بذریعہ وحی مطلع کیا کہ اب پانی نہیں چڑھے گا لہٰذا کشتی سے سب سوار بخیر و عافیت اتر آؤ۔ سیلاب کے بعد زمین سے پھل اور غلہ بافراط پیدا ہوئے جس سے نوح علیہ السلام کے ساتھی خوش حال ہو گئے اور امن و چین سے پھر زمین پر آباد ہو کر رہنے لگے۔ ساتھ ہی اللہ تعالیٰ نے یہ خبر بھی دے دی کہ ان نجات یافتہ لوگوں کی اولاد سے بھی سرکش لوگ پیدا ہوں گے تو انھیں بھی اللہ اپنے دستور کے مطابق عذاب سے دو چار کرے گا۔