سورة ھود - آیت 35
أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ إِنِ افْتَرَيْتُهُ فَعَلَيَّ إِجْرَامِي وَأَنَا بَرِيءٌ مِّمَّا تُجْرِمُونَ
ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب
کیا یہ کہتے ہیں کہ اسے خود اسی نے گھڑ لیا ہے؟ تو جواب دے کہ اگر میں نے اسے گھڑ لیا ہو تو میرا گناہ مجھ پر ہے اور میں ان گناہوں سے بری ہوں جو تم کر رہے ہو (١)
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
بعض مفسرین کے نزدیک یہ مکالمہ قوم نوح علیہ السلام اور حضرت نوح علیہ السلام کے درمیان ہوا اور بعض کا خیال ہے کہ یہ جملہ معترضہ کے طور پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور مشرکین کے درمیان ہونے والی گفتگو ہے مطلب یہ ہے کہ اگر یہ قرآن میرا گھڑا ہوا ہے۔ او رمیں اسے اللہ کی طرف منسوب کرنے میں جھوٹا ہوں تو یہ میرا جرم ہے۔ اس کی سزا بھی میں ہی بھگتوں گا لیکن تم جو کچھ کر رہے ہو، جس سے میں بری الذمہ ہوں اس کا بھی تمھیں پتہ چل جائے گا کیا اس کی بھی تمھیں کچھ فکر ہے۔