قَالَ يَا قَوْمِ أَرَأَيْتُمْ إِن كُنتُ عَلَىٰ بَيِّنَةٍ مِّن رَّبِّي وَآتَانِي رَحْمَةً مِّنْ عِندِهِ فَعُمِّيَتْ عَلَيْكُمْ أَنُلْزِمُكُمُوهَا وَأَنتُمْ لَهَا كَارِهُونَ
نوح نے کہا میری قوم والو! مجھے بتاؤ تو اگر میں اپنے رب کی طرف سے دلیل پر ہوا اور مجھے اس نے اپنے پاس کی کوئی رحمت عطا کی ہو (١) پھر وہ تمہاری نگاہوں میں (٢) نہ آئی تو کیا یہ زبردستی میں اسے تمہارے گلے منڈھ دوں حالانکہ تم اس سے بیزار ہو (٣)۔
حضرت نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو جواب دیا کہ سچی نبوت، یقین اور واضح ہدایت تو میرے پروردگار کی طرف سے مجھ پر آچکی ہے۔ یہ بہت بڑی رحمت و نصیحت مجھے اللہ تعالیٰ نے عطا فرمائی ہے۔ اور تم اس کے دیکھنے سے اندھے ہو گئے ہو۔ چنانچہ نہ تم نے اس کی قدر پہچانی اور نہ اسے ماننے پر آمادہ ہوئے بلکہ سوچے سمجھے تم اسے جھٹلانے لگ گئے۔ اب بتلاؤ کہ تمھاری اس ناپسندیدگی کی وجہ سے میں کیسے تمھیں اس کا پیروکار بنا سکتا ہوں۔