خَتَمَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ وَعَلَىٰ سَمْعِهِمْ ۖ وَعَلَىٰ أَبْصَارِهِمْ غِشَاوَةٌ ۖ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ
اللہ تعالیٰ نے ان کے دلوں پر اور ان کے کانوں پر مہر لگا دی ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے اور ان کے لیے بڑا عذاب ہے (١)
اللہ تعالیٰ نے انسان کو آنکھیں کان اور دل اس لیے دیے کہ وہ کائنات میں بکھری ہوئی اللہ کی نشانیوں میں غوروفکر کرے ۔ اللہ نے انسان كو فہم و دانش دی، آسمانی کتابیں دیں تاکہ انسان اللہ کی معرفت حاصل کرے مگر وہ اپنی چودھراہٹ اور دوسرے دنیاوی مفادات کی وجہ سے حق کو قبول کرنے پر آمادہ نہیں ہوتے بلکہ الٹا مخالفت اور تعصب پر اتر آتے ہیں۔ ایسے لوگوں کو آئندہ ہدایت ملنے کی بھی کوئی صورت باقی نہیں رہتی۔ اسی کو اللہ نے دلوں اور کانوں پر مہر اور آنکھوں پر پردہ ڈالنے سے تعبیر کیا ہے۔ ایك حدیث میں ہے كہ مومن جب گناہ كر بیٹھتا ہے تو اس كے دل پر ایك سیاہ نقطہ پڑ جاتا ہے، اگر وہ توبہ كر كے گناہ سے باز آجاتا ہے تو دل پہلے كی طرح صاف ہو جاتا ہے اور اگر توبہ كی بجائے گناہ پر گناہ كرتا جاتا ہے تو وہ سیاہ نقطہ پھیل كر پورے دل پر چھا جاتا ہے۔ نبی كریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہی وہ زنگ ہے جسے رب تعالیٰ نے سورت المطففین آیت نمبر ۱۶ میں بیان فرمایا ، یعنی ’’ان كے كرتوتوں كی وجہ سے ان كے دلوں پر زنگ چڑھ گیا ہے۔ ‘‘ (ترمذی: ۳۳۳۴۔ ابن ماجہ: ۴۲۴۴)