فَالْيَوْمَ نُنَجِّيكَ بِبَدَنِكَ لِتَكُونَ لِمَنْ خَلْفَكَ آيَةً ۚ وَإِنَّ كَثِيرًا مِّنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ
سو آج ہم تیری لاش کو نجات دیں گے تاکہ تو ان کے لئے نشان عبرت جو تیرے بعد ہیں (١) اور حقیقت یہ ہے کہ بہت سے آدمی ہماری نشانیوں سے غافل ہیں۔
فرعون کی لاش کی حفاظت کا مطلب تفسیر طبری میں ہے کہ بنی اسرائیل کے بعض لوگوں کو فرعون کی موت کا شک پید اہو گیا تھا اس لیے اللہ تعالیٰ نے دریاکو حکم دیاکہ اس کی لاش بلند ٹیلے پر خشکی میں ڈال دے تاکہ یہ اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔ چنانچہ اس کا جسم معہ اس کے لباس کے خشکی پر ڈال دیا گیا تاکہ بنی اسرائیل کو معلوم ہو جائے اور ان کے لیے نشانی و عبرت بن جائے۔ (تفسیر طبری) تاکہ لوگ جان لیں کہ غضب الٰہی کو کوئی چیز ٹال نہیں سکتی اس کے باوجود ان کھلے واقعات دیکھنے کے بعد بھی ہماری آیات سے غفلت برتتے ہیں۔