سورة یونس - آیت 74

ثُمَّ بَعَثْنَا مِن بَعْدِهِ رُسُلًا إِلَىٰ قَوْمِهِمْ فَجَاءُوهُم بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا كَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا كَذَّبُوا بِهِ مِن قَبْلُ ۚ كَذَٰلِكَ نَطْبَعُ عَلَىٰ قُلُوبِ الْمُعْتَدِينَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

پھر نوح (علیہ السلام) کے بعد ہم نے اور رسولوں کو ان کی قوموں کی طرف بھیجا سو وہ ان کے پاس روشن دلیلیں لے کر آئے (١) پس جس چیز کو انہوں نے اول میں جھوٹا کہہ دیا یہ نہ ہوا کہ پھر اس کو مان لیتے (٢) اللہ تعالیٰ اسی طرح حد سے بڑھنے والوں کے دلوں پر بند لگا دیتا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مہر لگانے کا مفہوم: سیدنا نوح علیہ السلام کے بعد رسولوں کا سلسلہ جاری رہا۔ حضرت ہود، حضرت صالح، حضرت ابراہیم، حضرت لوط اور حضرت شعیب علیہ السلام کو ہم نے ان قوموں کی طرف واضح نشانیاں دے کر بھیجا تھا ۔ ان کے ساتھ بھی حضرت نوح علیہ السلام والا معاملہ پیش آیا یعنی جب انھوں نے پہلی بار انکار کر دیا تو بس پھر اس پر ڈٹ گئے، اور سمجھانے کے بعد بھی لوگ اپنی غلطیوں کا اعتراف نہ کریں تو اللہ ان کے دلوں پر مہر لگا دیتا ہے۔ پھر ان کے دل اس قابل ہی نہیں رہتے کہ وہ آئندہ ہدایت قبول کر سکیں۔