وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَن لَّمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِّنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ ۚ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ
اور ان کو وہ دن یاد دلائیے جس میں اللہ ان کو (اپنے حضور) جمع کرے گا (تو ان کو ایسا محسوس ہوگا) کہ گویا وہ (دنیا میں) سارے دن کی ایک آدھ گھڑی رہے ہونگے (١) اور آپس میں ایک دوسرے کو پہچاننے کو ٹھہرے ہوں (٢)۔ واقعی خسارے میں پڑے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کے پاس جانے کو جھٹلایا اور وہ ہدایت پانے والے نہ تھے۔
قیامت کے دن کی مدت پچاس ہزار سال ہے اس کے مقابلہ میں انھیں اپنی زندگی یوں معلوم ہوگی کہ بس چند گھنٹے ہی دنیا میں گزارے تھے، وہ ایک دوسرے کو ایسے پہچانتے ہوں گے جیسے دنیا میں پہچانتے تھے مگر کوئی کسی کے کام نہ آسکے گا، ہر ایک کو بس اپنی اپنی پڑی ہوگی ایک دوسرے سے اپنے دکھ سکھ کے بھی روادار نہ ہوں گے بلکہ ایک دوسرے سے راہ فرار اختیار کرنے کی کوششیں کریں گے، جو اس دن کو جھٹلاتے رہے آج گھاٹے میں رہیں گے، ساری زندگی دنیا کی دلچسپیوں میں گزار دی اور آخرت کے اس دن کے لیے کوئی تیاری نہیں کی۔ (تیسیر القرآن)