سورة یونس - آیت 41

وَإِن كَذَّبُوكَ فَقُل لِّي عَمَلِي وَلَكُمْ عَمَلُكُمْ ۖ أَنتُم بَرِيئُونَ مِمَّا أَعْمَلُ وَأَنَا بَرِيءٌ مِّمَّا تَعْمَلُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور اگر آپ کو جھٹلاتے رہیں تو یہ کہہ دیجئے کہ میرے لئے میرا عمل اور تمہارے لئے تمہارا عمل، تم میرے عمل سے بری ہو اور میں تمہارے عمل سے بری ہوں (١)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

مشرکین سے اجتناب فرما لیجیے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ اے نبی( صلی اللہ علیہ وسلم ) اگر تمام تر دلائل پیش کرنے اور سمجھانے کے بعد بھی یہ لوگ جھٹلانے سے باز نہ آئیں، تو پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہہ دیں، کہ میرا کام صرف دعوت و تبلیغ ہے۔ سو وہ میں کر چکا، اب نہ تم میرے عمل کے ذمہ دار ہو نہ میں تمھارے عمل کا، سب کو اللہ کی بارگاہ میں پیش ہونا ہے۔ وہاں ہر شخص سے اس کے اچھے یا برے عمل کی باز پرس ہوگی جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿قُلْ يٰاَيُّهَا الْكٰفِرُوْنَ۔ لَا اَعْبُدُ مَا تَعْبُدُوْنَ۔ (الکافرون: ۱۔ ۲) اور حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ان الفاظ میں کہی تھی: ﴿اِنَّا بُرَءٰٓؤُا مِنْكُمْ وَ مِمَّا تَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ كَفَرْنَا بِكُمْ﴾ (الممتحنہ: ۴) بے شک ہم تم سے اور جن جن کی تم اللہ کے سوا عبادت کرتے ہو۔ ان سب سے بالکل بیزار ہیں ’’ہم تمھارے عقائد کے منکر ہیں‘‘