وَمَا يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ إِلَّا ظَنًّا ۚ إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ
اور ان میں سے اکثر لوگ صرف گمان پر چل رہے ہیں یقیناً گمان، حق (کی معرفت) میں کچھ بھی کام نہیں دے سکتا (١) یہ جو کچھ کر رہے ہیں یقیناً اللہ کو سب خبر ہے (٢)۔
بات یہ ہے کہ یہ لوگ محض اٹکل پچو باتوں پر چلنے والے ہیں۔ دلیل اور برہان سے ہٹ گئے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ دلائل کے مقابلے میں اوہام و خیالات اور ظن و گمان کی کوئی حیثیت نہیں، حق کے سامنے وہ محض بے کار ہے۔ تمھیں اس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے اعمال سے باخبر ہے وہ انھیں پوری پوری سزا دے گا قرآن میں ظن، یقین اور گمان دونوں معنی میں استعمال ہوا ہے۔ بیان ظن گمان کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ (ظن سے مراد کسی چیز کی بنیاد علم پر نہیں بلکہ گمان یا قیاس پر ہو) (تیسیر القران)