فَكَفَىٰ بِاللَّهِ شَهِيدًا بَيْنَنَا وَبَيْنَكُمْ إِن كُنَّا عَنْ عِبَادَتِكُمْ لَغَافِلِينَ
سو ہمارے تمہارے درمیان اللہ کافی ہے گواہ کے طور پر کہ ہم کو تمہاری عبادت کی خبر بھی نہ تھی (١)۔
ان کے معبود اس بات کا انکار کریں گے کہ یہ لوگ ان کی عبادت کرتے تھے انکار کی وجہ یہ ہے کہ ہمیں تو کچھ پتا ہی نہیں کہ تم کیا کچھ کرتے تھے اور اگر ہم جھوٹ بول رہے ہوں تو ہمارے اور تمھارے درمیان اللہ گواہ ہے اور وہ کافی ہے۔ اس کی گواہی کے بعد کسی اور ثبوت کی ضرورت ہی نہیں رہ جاتی اور اللہ خوب جانتا ہے کہ نہ ہم نے کبھی اپنی عبادت کے لیے تم سے کہا نہ ہم اس سے کبھی خوش رہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ مرنے کے بعد انسان کتنا بھی نیک ہو حتیٰ کہ نبی و رسول ہو مرنے کے بعد اسے دنیا کے حالات کا علم نہیں ہوتا، ان کے پیروکار ان کو مدد کے لیے، حاجات کے لیے پکارتے ہیں۔ ان کے نام کی نذو نیاز دیتے ہیں ان کی قبر پر میلے ٹھیلے کا انتظام کرتے ہیں۔ لیکن وہ بے خبر ہوتے ہیں۔ جبکہ اللہ نے رسول بھیج کر تمھیں توحید سکھائی اور ان کی زبانی کہلوایا کہ میں ہی معبود ہوں اس لیے میری ہی اطاعت کرو۔