إِلَيْهِ مَرْجِعُكُمْ جَمِيعًا ۖ وَعْدَ اللَّهِ حَقًّا ۚ إِنَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ بِالْقِسْطِ ۚ وَالَّذِينَ كَفَرُوا لَهُمْ شَرَابٌ مِّنْ حَمِيمٍ وَعَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا كَانُوا يَكْفُرُونَ
تم سب کو اللہ ہی کے پاس جانا ہے، اللہ نے سچا وعدہ کر رکھا ہے، بیشک وہی پہلی بار بھی پیدا کرتا ہے پھر وہی دوبارہ بھی پیدا کرے گا تاکہ ایسے لوگوں کو جو کہ ایمان لائے اور انہوں نے نیک کام کئے انصاف کے ساتھ جزا دے اور جن لوگوں نے کفر کیا ان کے واسطے کھولتا ہوا پانی پینے کو ملے گا اور دردناک عذاب ہوگا ان کے کفر کی وجہ سے (١)۔
اخروی زندگی کا مقصد: پہلی دلیل اللہ کے مالک و مختار ہونے سے متعلق تھی۔ اور دوسری دلیل زندگی کے حشر و نشر سے متعلق ہے۔ اللہ فرماتا ہے کہ جس نے تمھیں پہلی بار پیدا کیامرنے کے بعد دوبارہ پیدا کرنا پہلے کی نسبت زیادہ آسان ہے۔ اس کے وعدے اٹل ہیں۔ عدل کے ساتھ وہ اپنے نیک بندوں کو اجر دے گا اور پورا پورا بدلہ عنایت فرمائے گا، کافروں کو ان کے کفر کا بدلہ دیا جائے گا، طرح طرح کی سزائیں ہوں گی، گرم پانی، گرم لُو ان کے حصے میں آئے گی وہ جہنم جسے یہ جھٹلا رہے تھے ان کا اوڑھنا بچھونا ہوگی، گرم اور پگھلے ہوئے تانبے کے پانی کے درمیان یہ حیران و پریشان ہوں گے۔