سورة التوبہ - آیت 124

وَإِذَا مَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْهُم مَّن يَقُولُ أَيُّكُمْ زَادَتْهُ هَٰذِهِ إِيمَانًا ۚ فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَانًا وَهُمْ يَسْتَبْشِرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

اور جب کوئی سورت نازل کی جاتی ہے تو بعض منافقین کہتے ہیں کہ اس سورت نے تم میں سے کس کے ایمان کو زیادہ کیا (١) سو جو لوگ ایماندار ہیں اس سورت نے ان کے ایمان کو زیادہ کیا ہے اور وہ خوش ہو رہے ہیں (٢)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

منافقین کی کردار کشائی: اس میں بتلایا جارہا ہے کہ جب قرآن کی کوئی سورت نازل ہوتی یااسکا کوئی حصہ نازل ہوتا تو یہ آپس میں چہ مے گوئیاں کرنے لگتے اور مذاق اُڑانے لگتے اور آپس میں ایک دوسرے سے کہتے کہ اس سے تم میں سے کس کے ایمان میں اضافہ ہوا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو بھی سورت اترتی ہے اس سے اہل ایمان کے ایمان میں ضرور اضافہ ہوتا ہے اور وہ اپنے ایمان پر خوش ہوتے ہیں یہ آیت بہت بڑی دلیل ہے کہ ایمان گھٹتا بڑھتا رہتا ہے جیسا کہ محدثین کا مسلک ہے۔