سورة التوبہ - آیت 93

إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَكَ وَهُمْ أَغْنِيَاءُ ۚ رَضُوا بِأَن يَكُونُوا مَعَ الْخَوَالِفِ وَطَبَعَ اللَّهُ عَلَىٰ قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لَا يَعْلَمُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

بیشک انہیں لوگوں پر راہ الزام ہے جو باوجود دولت مند ہونے کے آپ سے اجازت طلب کرتے ہیں یہ خانہ نشین عورتوں کا ساتھ دینے پر خوش ہیں اور ان کے دلوں پر مہر خداوندی لگ چکی ہے جس سے وہ محض بے علم ہوگئے ہیں (١)۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ وہ منافقین ہیں جن کا تذکرہ آیت نمبر 86/87 میں گزرا ہے۔ یہاں دوبارہ ان کا ذکر مخلص مسلمانوں کے مقابلے میں کیا جا رہا ہے۔ کہ انھیں فی الواقع کوئی عذر نہیں تھا مالدار تھے صحت مند تھے لیکن پھر بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آکر بہانے تراش تراش کر پیچھے رہ جانا چاہتے تھے جیسے بیمار، معذور، بچے بوڑھے اور عورتیں جو جنگ میں شرکت نہیں کر سکتے۔ (یہ کچھ نہیں جانتے) کا مطلب ہے کہ وہ نہیں جانتے کہ پیچھے رہنا کتنا بڑا جُرم ہے ورنہ شاید وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پیچھے نہ رہتے۔