سورة التوبہ - آیت 64

يَحْذَرُ الْمُنَافِقُونَ أَن تُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ سُورَةٌ تُنَبِّئُهُم بِمَا فِي قُلُوبِهِمْ ۚ قُلِ اسْتَهْزِئُوا إِنَّ اللَّهَ مُخْرِجٌ مَّا تَحْذَرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

منافقوں کو ہر وقت اس بات کا کھٹکا لگا رہتا ہے کہ کہیں مسلمانوں پر کوئی سورت نہ اترے جو ان کے دلوں کی باتیں انہیں بتلا دے۔ کہہ دیجئے کہ مذاق اڑاتے رہو، یقیناً اللہ تعالیٰ اسے ظاہر کرنے والا ہے جس سے تم ڈر دبک رہے ہو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

منافق نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے گھبراتے بھی ہیں: منافق جب آپس میں مل کر بیٹھتے تو باتیں تو کرلیتے پھر خوف زدہ رہتے کہ کہیں اللہ کی طرف سے مسلمانوں کو بذریعہ وحی الٰہی خبر نہ ہوجائے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تم مسلمانوں کے دین پر اور انکی حالت پر دل کھول کر مذاق اُڑالو اللہ بھی وہ راز افشا کردے گا جو تمہارے دلوں میں ہیں اور یاد رکھو ایک دن رسوا و ذلیل ہوکر رہو گے۔ تفسیر طبری میں ہے کہ یہ بیمار دل لوگ یہ نہ سمجھیں کہ ان کے دلوں کی بدیاں ظاہر نہ ہونگی ہم تو انھیں اسقدر رسوا کریں گے اور ایسی نشانیاں تیرے سامنے رکھ دیں گے کہ تو ان کے لب و لہجہ سے ہی ان کو پہچان لے گا اس لیے اس سورۃ کا ایک نام ہی سورۃ الفاضحہ بھی ہے۔ کیونکہ اس نے منافقوں کی قلعی کھول کر رکھ دی۔ (تفسیر طبری: ۱۴/ ۳۳۲)