إِلَّا تَنصُرُوهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللَّهُ إِذْ أَخْرَجَهُ الَّذِينَ كَفَرُوا ثَانِيَ اثْنَيْنِ إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَجَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِينَ كَفَرُوا السُّفْلَىٰ ۗ وَكَلِمَةُ اللَّهِ هِيَ الْعُلْيَا ۗ وَاللَّهُ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اگر تم ان (نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مدد نہ کرو تو اللہ ہی نے ان کی مدد کی اس وقت جبکہ انہیں کافروں نے (دیس سے) نکال دیا تھا، دو میں سے دوسرا جبکہ وہ دونوں غار میں تھے جب یہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے (١) پس جناب باری نے اپنی طرف سے تسکین اس پر نازل فرما کر ان لشکروں سے اس کی مدد کی جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں (٢) اس نے کافروں کی بات پست کردی اور بلند و عزیز تو اللہ کا کلمہ ہی ہے (٣) اللہ غالب ہے حکمت والا ہے۔
اللہ کی مدد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے: جہاد سے پیچھے رہ جانے والوں سے کہا جارہا ہے کہ اگر تم میرے رسول کی مدد و تائید چھوڑ دو گے تو میں کسی کا محتاج نہیں میں خود اس کا ناصر و حافظ کافی ہوں۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے پیغمبر کی اس وقت بھی مدد کی جب ہجرت کرتے ہو غار میں پناہ لی تھی۔ اور اپنے ساتھی ابوبکر صدیق سے کہا تھا۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں جب ہم غار میں تھے تو میں نے آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اگر ان مشرکین نے (جو تعاقب میں ہیں) اپنے قدموں پر نظر ڈالی تو یقیناً ہمیں دیکھ لیں گے۔ آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اے ابوبکر! تمہارا ان دو کے بارے میں کیا خیال ہے جن کا تیسرا اللہ ہے۔ (بخاری: ۳۶۵۳) یعنی اللہ کی مدد اور نصرت ان کے شامل حال ہے یہ مدد کی دو صورتیں بیان فرمائی ہیں ایک سکینت دوسری فرشتوں سے مدد۔ رسول اللہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال ہوا کہ ایک شخص اپنی بہادری کے لیے۔ دوسرا غنیمت کے لیے۔ تیسرا لوگوں کو خوش کرنے کے لیے لڑ رہا ہے۔ تو ان میں اللہ کی راہ کا مجاہد کون ہے۔ آپ نے فرمایا ’’جو کلمہ حق کو بلند و بالا کرنے کے لیے لڑے وہ راہ حق کا مجاہد ہے۔ (بخاری: ۲۸۱۰)