سورة التوبہ - آیت 32

يُرِيدُونَ أَن يُطْفِئُوا نُورَ اللَّهِ بِأَفْوَاهِهِمْ وَيَأْبَى اللَّهُ إِلَّا أَن يُتِمَّ نُورَهُ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

وہ چاہتے ہیں کہ اللہ کے نور کو اپنے منہ سے بجھا دیں اور اللہ تعالیٰ انکاری ہے مگر اسی بات کا کہ اپنا نور پورا کرے گو کافر ناخوش رہیں (١)

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کفار کی دلی مذموم خواہش: اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہر قسم کے کافروں کی یہ دلی خواہش ہے کہ ہدایت ربانی یعنی کتاب و سنت اور دین حق کو مٹا دیں۔ ان کی مثال ایسے ہی ہے جیسے کوئی شخص سورج کی شعاعوں یا چاند کی روشنی کو اپنی پھونکوں سے بجھا دے پس جس طرح یہ نا ممکن ہے اسی طرح جو دین حق اللہ نے اپنے رسول کو دے کر بھیجا ہے اسکا مٹانا بھی نا ممکن ہے ۔ وہ تمام دینوں پر غالب آکر رہے گا۔ خواہ یہ بات کافروں کو کتنی ہی بُری لگے گی: کافر کے لغوی معنی چھپانے والا، اسی لیے رات کو بھی ’’کافر‘‘ کہا جاتا ہے کہ وہ تمام چیزوں کو اپنے اندھیروں میں چھپا لیتی ہے۔ اسی طرح کاشتکار کو بھی ’’کافر‘‘ کہتے ہیں کیونکہ وہ غلہ کے دانوں کو زمین میں چھپا دیتا ہے۔ گویا کافر بھی اللہ کے نورکو چھپانا چاہتے ہیں اسی لیے یہ اپنے دلوں میں مسلمانوں کے خلاف بغض و عناد چھپائے ہوئے ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’میرے لیے مشرق و مغرب کی زمین لپیٹ دی گئی۔ میری اُمت کا ملک ان تمام جگہوں تک پہنچے گا۔‘‘(مسلم: ۲۸۸۹)