سورة التوبہ - آیت 8

كَيْفَ وَإِن يَظْهَرُوا عَلَيْكُمْ لَا يَرْقُبُوا فِيكُمْ إِلًّا وَلَا ذِمَّةً ۚ يُرْضُونَكُم بِأَفْوَاهِهِمْ وَتَأْبَىٰ قُلُوبُهُمْ وَأَكْثَرُهُمْ فَاسِقُونَ

ترجمہ مکہ - مولانا جوناگڑھی صاحب

ان کے وعدوں کا کیا اعتبار ان کا اگر تم پر غلبہ ہوجائے تو نہ یہ قرابت داری کا خیال کریں نہ عہد و پیمان کا (١) اپنی زبانوں سے تمہیں پرچا رہے ہیں لیکن ان کے دل نہیں مانتے ان میں اکثر فاسق ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

کافروں کی دشمنی: اللہ تعالیٰ کافروں کے مکر و فریب اور انکی عداوت سے مسلمانوں کو آگاہ کرتا ہے تاکہ وہ ان کی دوستی اپنے دل میں نہ رکھیں، نہ ان کے قول و قرار پر مطمئن رہیں ان کا کفر و شرک ان کو وعدوں کا پابند رہنے نہیں دیتا، ان کا بس چلے تو یہ تمہیں کچا چبا جائیں، نہ قرابت داری اور نہ وعدوں کا پاس رکھیں۔ ایسی بد عہد اور دغا باز قوم سے اللہ اور اُسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا کیا عہد ہوسکتا ہے۔