فَسِيحُوا فِي الْأَرْضِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ وَاعْلَمُوا أَنَّكُمْ غَيْرُ مُعْجِزِي اللَّهِ ۙ وَأَنَّ اللَّهَ مُخْزِي الْكَافِرِينَ
پس (اے مشرکو!) تم ملک میں چار مہینے تک تو چل پھر لو، (١) جان لو کہ تم اللہ کو عاجز کرنے والے نہیں ہو، اور یہ (بھی یاد رہے) کہ اللہ کافروں کو رسوا کرنے والا ہے (٢)۔
معاہدہ کرنے والے مشرک قبائل کو رعایت: یہ اعلان براءت ان مشرکین کے لیے تھا جن سے چار مہینے سے کم کا معاہدہ تھا یا جن سے چار مہینے سے زیادہ ایک خاص مدت تک تھا۔ لیکن ان کی طرف سے عہد کی پاسداری کا اہتمام نہیں تھا۔ ان سب کو چار مہینے مکہ میں رہنے کی اجازت دے دی گئی، اس کا مطلب یہ تھا کہ اس مدت کے اندر اسلام قبول کرلیں تو انھیں یہاں رہنے کی اجازت ہوگی، دوسری صورت میں ان کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ چار مہینے بعد جزیرہ عرب سے نکل جائیں اگر دونوں صورتوں میں سے وہ کوئی بھی اختیار نہیں کریں گے تو ان کے ساتھ بھی وہی سلوک ہوگا جو دوسرے مشرک قبائل کے ساتھ ہوگا، تاکہ جزیرہ عرب کفر اور شرک کی تاریکیوں سے صاف ہوجائے۔