الْآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنكُمْ وَعَلِمَ أَنَّ فِيكُمْ ضَعْفًا ۚ فَإِن يَكُن مِّنكُم مِّائَةٌ صَابِرَةٌ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ ۚ وَإِن يَكُن مِّنكُمْ أَلْفٌ يَغْلِبُوا أَلْفَيْنِ بِإِذْنِ اللَّهِ ۗ وَاللَّهُ مَعَ الصَّابِرِينَ
اچھا اب اللہ تمہارا بوجھ ہلکا کرتا ہے، وہ خوب جانتا ہے کہ تم میں ناتوانی ہے، پس اگر تم میں سے ایک سو صبر کرنے والے ہوں گے تو وہ دو سو پر غالب رہیں گے اور اگر تم میں سے ایک ہزار ہونگے تو وہ اللہ کے حکم سے دو ہزار پر غالب رہیں گے (١) اللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے (٢)
تخفیف کا نتیجہ: پچھلا حکم صحابہ رضی اللہ عنہم پر گراں گزرا، کیونکہ اسکا مطلب تھا کہ ایک مسلمان دس کافروں کے لیے، بیس دو سو کے لیے اور سو ایک ہزار کے لیے کافی ہیں اور کافروں کے مقابلے میں مسلمانوں کی اتنی تعداد ہو تو جہاد فرض ہے۔ اور اس سے گریز نہ کیا جائے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے حکم میں تخفیف کردی، اور ایک اور دس کا تناسب کم کرکے ایک اور دو کا تناسب کم کردیا۔ جس کا نتیجہ تھا کہ اتنا ہی صبر ناقص ہوگیا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ یہ آیت ہم صحابیوں کے بارے میں اُتری ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت پڑھ کر فرمایا پہلا حکم اٹھ گیا ہے۔ (مستدرک حاکم: ۲/ ۲۳۹)